آن لائن طرحی مشاعرہ: بزم اردو قطر، 2 اکتوبر 2020

[youtube https://www.youtube.com/watch?v=6FwZZHDb2j8]

Ahmad Ali Barqi Azmi

Recites His Ghazals In Online Tarhi Mushaira Of Bazm e Urdu Qatar Held On 2/10/2020

بزمِ اردو قطر کے آنلاین طرحی مشاعرےبتاریخ ۲ اکتوبر ۲۰۲۰ کے لئے میری طبع آزمائی
مصرعہ طرح : نکلا نہ ایک لفظ بھی میری زبان سے
احمد علی برقی اعظمی
شعلے اُگل رہا ہے جو اپنی زبان سے
بے دخل کر نہ دے مجھے اپنے مکان سے
وہ پوچھتا ہے مجھ سے مرا شجرۂ نَسَب
میں اُس کو کیا بتاؤں ، ہوں کس خاندان سے
تیار کررہا ہے مری فردِ جُرم وہ
اپنے ہی گھر میں بیٹھ کے وہم و گُمان سے
کیا کرتا اُس کےسامنے میں اپنی عرضِ حال
’’ نکلا نہ ایک لفظ بھی میری زبان سے‘‘
کردے نہ میرے طائرِ دل کو لہولہان
نکلا ہے تیر آج جو اس کی کمان سے
کورونا کے خوف سے سبھی وحشت زدہ ہیں یوں
دھونا پڑے نہ ہاتھ کہیں اپنی جان سے
دانستہ میزبان ہیں ہم اس کے ان دنوں
نفرت ہے جس کو صُبح کی برقی اذان سے
بزمِ اردو قطر کے آنلاین طرحی مشاعرےبتاریخ ۲ اکتوبر۲۰۲۰ کے دوسرے مصرعہ طرح پر میری کاوش
مصرعہ طرح : تم کو تو التفات نہیں حال زار پر
آئے نہ اب تو آنا پڑے گا مزار پر
’’ تم کو تو التفات نہیں حال زار پر ‘‘
راتوں کی نیند دن کا سکوں ہو گیا حرام
ڈھاؤ نہ ظلم اور دلِ بیقرار پر
جینے نہ دے گی تم کو مری آہِ آتشیں
کھایا نہ رحم اب بھی اگر خاکسار پر
خود بھی تو دیکھو اپنے گریباں میں جھانک کر
الزام جو لگاتے ہو تم اپنے یار پر
پہلے ہی زخم خوردہ ہے تیرِ نظر سے جو
نشتر زنی کرو نہ دلِ داغدار پر
گلشن میں جس پہ جان چھڑکتے تھے گلعذار
غالب ہے آج فصلِ خزاں اس بہار پر
کیا دو گے خود جواب تم اپنے ضمیر کو
اک بے قصور کو جو چڑھاؤ گےدار پر
’’ دشمن اگر قوی است نگہباں قوی تر است ‘‘
مایوس میں نہیں ہوں ابھی اپنی ہار پر
برقی کے صبر کا نہ لو اب اور امتحاں
کب ہوگا اعتبار تمھیں اس کے پیار پر