عہدِ حاضر کے بیدار مغزادیب و ممتاز نقاد و قلمکار حقانی القاسمی کے موضوعاتی مجلہ انداز بیاں کے تناظر میں ان کے شعورِ فکر و فن پر منظوم تاثرات : احمد علی برقی اعظمی
عہدِ حاضر کے بیدار مغزادیب و ممتاز نقاد و قلمکار حقانی القاسمی کے موضوعاتی مجلہ انداز بیاں کے تناظر میں ان کے شعورِ فکر و فن پر منظوم تاثرات
احمد علی برقی ؔ اعظمیاحمد علی برقی اعظمی
اردو کے تخلیقی چہروں کی حقیقی داستاں
کر رہا ہے پیش حقانی کا ’’ اندازِ بیاں ‘‘
ہے یہ اپنی طرز کا ایسا جریدہ منفرد
اردو دنیا میں ہے جو ہر شخص کے وردِ زباں
مختلف شعبوں میں ہیں سرگرم جو تخلیق کار
منعکس کرتا ہے اُن کی عظمتوں کے یہ نشاں
سب کا کرتا ہے احاطہ مرد و زن ہوں یا پولیس
سب کے احساسات کا ہے یہ ادب میں ترجماں
ہیں جو اپنے عہد کی اک شخصیت تاریخ ساز
اس میں حقانی کا ہے حُسنِ ادارت ضوفشاں
جاری و ساری ہے اُن کا ہر کسی پر فیضِ عام
اُن کے رشحاتِ قلم ہیں مرجعِ دانشوراں
جتنے بھی شایع ہوئے اس کے شمارے آج تک
ان کے اقصائے جہاں میں ہیں ہزاروں قدرداں
ان کی تنقیدی بصیرت کے سبھی ہیں معترف
مٹ نہیں سکتے کبھی اُن کے نقوشِ جاوداں
جتنی بھی اُن کی پذیرائی کریں ہوگی وہ کم
کارناموں سے ہیں اپنے وہ دلوں پر حکمراں
سرحدوں کی قید سے آزاد ہیں اُن کی کُتُب
وہ وہاں موجود ہیں، موجود ہے اردو جہاں
ہیں درخشاں درمیاں اس کے وہ مثلِ ماہتاب
آسمانِ فکر و فن کی ہے جو برقی ؔ کہکشاں
احمد علی برقی ؔ اعظمیاحمد علی برقی اعظمی
اردو کے تخلیقی چہروں کی حقیقی داستاں
کر رہا ہے پیش حقانی کا ’’ اندازِ بیاں ‘‘
ہے یہ اپنی طرز کا ایسا جریدہ منفرد
اردو دنیا میں ہے جو ہر شخص کے وردِ زباں
مختلف شعبوں میں ہیں سرگرم جو تخلیق کار
منعکس کرتا ہے اُن کی عظمتوں کے یہ نشاں
سب کا کرتا ہے احاطہ مرد و زن ہوں یا پولیس
سب کے احساسات کا ہے یہ ادب میں ترجماں
ہیں جو اپنے عہد کی اک شخصیت تاریخ ساز
اس میں حقانی کا ہے حُسنِ ادارت ضوفشاں
جاری و ساری ہے اُن کا ہر کسی پر فیضِ عام
اُن کے رشحاتِ قلم ہیں مرجعِ دانشوراں
جتنے بھی شایع ہوئے اس کے شمارے آج تک
ان کے اقصائے جہاں میں ہیں ہزاروں قدرداں
ان کی تنقیدی بصیرت کے سبھی ہیں معترف
مٹ نہیں سکتے کبھی اُن کے نقوشِ جاوداں
جتنی بھی اُن کی پذیرائی کریں ہوگی وہ کم
کارناموں سے ہیں اپنے وہ دلوں پر حکمراں
سرحدوں کی قید سے آزاد ہیں اُن کی کُتُب
وہ وہاں موجود ہیں، موجود ہے اردو جہاں
ہیں درخشاں درمیاں اس کے وہ مثلِ ماہتاب
آسمانِ فکر و فن کی ہے جو برقی ؔ کہکشاں