دیا ادبی فورم کے ۱۹۷ ویں عالمی آن لاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۲ جون ۲۰۱۷ کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی
دیا ادبی فورم کے ۱۹۷ ویں عالمی آن لاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۲ جون ۲۰۱۷ کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
وہ ہوتے میری جگہ تو جَلا بُھنا کرتے
جو سنتے سوزِ دروں میرا سر دُھنا کرتے
سناتے رہتے ہیں ہروقت اپنے مَن کی بات
’’ کبھی کبھی تو مری داستاں سنا کرتے ‘‘
جو کرکے خونِ تمنا کوئی چلا جائے
تو ایسے حال میں روتے نہیں تو کیا کرتے
شبِ فراق ہے کیا جان جاتے وہ خود بھی
جو مثلِ شمع وہ میری طح جلا کرتے
سنا رہے تھے فقط سرگذشت وہ اپنی
اگر وہ سنتے تو ہم عرضِ مدعا کرتے
مذاق اُڑاتے نہ سب قول و فعل کا اُن کے
وہ اپنا فرض بخوبی اگر ادا کرتے
قصیدہ پڑھتے ہیں خود اپنی کامیابی کا
وہ کاش سُرخیٔ اخبار بھی پڑھا کرتے
بغور پڑھتے جو برقی نوشتۂ دیوار
تو خود کو سب کا مسیحا نہ وہ کہا کرتے
احمد علی برقی اعظمی
وہ ہوتے میری جگہ تو جَلا بُھنا کرتے
جو سنتے سوزِ دروں میرا سر دُھنا کرتے
سناتے رہتے ہیں ہروقت اپنے مَن کی بات
’’ کبھی کبھی تو مری داستاں سنا کرتے ‘‘
جو کرکے خونِ تمنا کوئی چلا جائے
تو ایسے حال میں روتے نہیں تو کیا کرتے
شبِ فراق ہے کیا جان جاتے وہ خود بھی
جو مثلِ شمع وہ میری طح جلا کرتے
سنا رہے تھے فقط سرگذشت وہ اپنی
اگر وہ سنتے تو ہم عرضِ مدعا کرتے
مذاق اُڑاتے نہ سب قول و فعل کا اُن کے
وہ اپنا فرض بخوبی اگر ادا کرتے
قصیدہ پڑھتے ہیں خود اپنی کامیابی کا
وہ کاش سُرخیٔ اخبار بھی پڑھا کرتے
بغور پڑھتے جو برقی نوشتۂ دیوار
تو خود کو سب کا مسیحا نہ وہ کہا کرتے