جو عمر میں ہوں بزرگ تم سے تم اُن کو جُھک کر سلام کرنا : احمد علی برقی اعظمی
بزمِ سخنوراں کے ۷۱ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۱۱ جون ۲۰۱۷ کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
جو عمر میں ہوں بزرگ تم سے تم اُن کو جُھک کر سلام کرنا
’’ ہو نرم و نازک تمہارا لہجہ ہر اک سے شیریں کلام کرنا ‘‘
ہے جن کو آنا ضرورآئیں گے تم سے ملنے وہ حسبِ وعدہ
شبِ جدائی تم اُن کے غم میں نہ اپنی نیندیں حرام کرنا
جو آج کل دوست ہے تمہارا نہ جانے بن جائے کب وہ دشمن
جو راز کی بات ہے تمہاری کبھی نہ تم اس کو عام کرنا
تمہاری آمد کا منتظر ہوں بتا دو اتنا کب آؤ گے تم
غریب خانے پہ آکے میرے وہیں قیام و طعام کرنا
تمہیں مبارک شراب نوشی مجھے نہیں اس کی اب ضرورت
میں چشمِ میگوں سے پی رہا ہوں نہ ذکرِ مینا و جام کرنا
جسے بھی دیکھو ہے زخم خوردہ تمہارے اس غمزہ و ادا سے
کیا ہے تیرِ نطر سے جیسا کبھی نہ وہ قتلِ عام کرنا
وہ مبتدی ہوں کہ مُنتہی ہوں اسے ہے یکساں سبھی سے الفت
شعار برقی کا یہ رہا ہے ہر ایک کا احترام کرنا
احمد علی برقی اعظمی
جو عمر میں ہوں بزرگ تم سے تم اُن کو جُھک کر سلام کرنا
’’ ہو نرم و نازک تمہارا لہجہ ہر اک سے شیریں کلام کرنا ‘‘
ہے جن کو آنا ضرورآئیں گے تم سے ملنے وہ حسبِ وعدہ
شبِ جدائی تم اُن کے غم میں نہ اپنی نیندیں حرام کرنا
جو آج کل دوست ہے تمہارا نہ جانے بن جائے کب وہ دشمن
جو راز کی بات ہے تمہاری کبھی نہ تم اس کو عام کرنا
تمہاری آمد کا منتظر ہوں بتا دو اتنا کب آؤ گے تم
غریب خانے پہ آکے میرے وہیں قیام و طعام کرنا
تمہیں مبارک شراب نوشی مجھے نہیں اس کی اب ضرورت
میں چشمِ میگوں سے پی رہا ہوں نہ ذکرِ مینا و جام کرنا
جسے بھی دیکھو ہے زخم خوردہ تمہارے اس غمزہ و ادا سے
کیا ہے تیرِ نطر سے جیسا کبھی نہ وہ قتلِ عام کرنا
وہ مبتدی ہوں کہ مُنتہی ہوں اسے ہے یکساں سبھی سے الفت
شعار برقی کا یہ رہا ہے ہر ایک کا احترام کرنا