ایک غزل نذرِ ناصر کاظمی :احمد علی برقی اعظمی
ایک غزل : نذرِ ناصر کاظمی
احمد علی برقیؔ اعظمی
مری حالت یہ کیسی ہو رہی ہے
ہنسی کیوں لب سے عنقا ہورہی ہے
چمن میں کیوں ہیں گل دامن دریدہ
خزاں کیوں اس میں کانٹے بورہی ہے
خدا محفوظ رکھے چشمِ بد سے
فضا کیوں بد سے بدتر ہورہی ہے
مری عمرِرواں کو کیا ہوا ہے
وقار اپنا وہ خود سے کھورہی ہے
فروغِ عشق زایل ہو رہا ہے
ضیائے حسن مدھم ہو رہی ہے
نہ پوچھو دل کی ویرانی کا عالم
وہی حالت ہے پہلے جو رہی ہے
عروسِ فکر افسردہ ہے برقیؔ
’’ اُداسی بال کھولے سو رہی ہے ‘‘
احمد علی برقیؔ اعظمی
مری حالت یہ کیسی ہو رہی ہے
ہنسی کیوں لب سے عنقا ہورہی ہے
چمن میں کیوں ہیں گل دامن دریدہ
خزاں کیوں اس میں کانٹے بورہی ہے
خدا محفوظ رکھے چشمِ بد سے
فضا کیوں بد سے بدتر ہورہی ہے
مری عمرِرواں کو کیا ہوا ہے
وقار اپنا وہ خود سے کھورہی ہے
فروغِ عشق زایل ہو رہا ہے
ضیائے حسن مدھم ہو رہی ہے
نہ پوچھو دل کی ویرانی کا عالم
وہی حالت ہے پہلے جو رہی ہے
عروسِ فکر افسردہ ہے برقیؔ
’’ اُداسی بال کھولے سو رہی ہے ‘‘