انسانیت نہ جس میں ہو وہ آدمی نہیں : احمد علی برقی اعظمی
ہفت روزہ فیس بُک ٹائمز انٹرنیشنل کے ۴۵ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
انسانیت نہ جس میں ہو وہ آدمی نہیں
جس میں حضور قلب نہ ہو بندگی نہیں
جس میں جنونِ شوق نہ ہو عاشقی نہیں
’’ دل کا معاملہ ہے کوئی دل لگی نہیں ‘‘
رہتا ہے میرے درپئے آزار پھر بھی وہ
اُس سے اگرچہ میری کوئی دشمنی نہیں
راتوں کی نیند دن کا سکوں ہو گیا حرام
پوچھا جو کب ملوگے تو بولا کبھی نہیں
خوابیدہ حسرتوں کا نہ ہو جس میں انعکاس
ہے کارگاہِ شیشہ گری ، شاعری نہیں
اُس کی شراب ِ ناب سے بڑھ کر ہے، چشمِ مست
جس کے بغیر لطفِ مئے و میکشی نہیں
نقد سخن جو کرتا ہے ،وہ ہو سخن شناس
جوہر شناس ہو نہ اگر جوہری نہیں
برقی جو خود شناس ہے وہ ہے خدا شناس
گُم گشتگیٔ ہوش و خرد بیخودی نہیں