’’ ہردن کو عید جان گلےسے لگا کرو‘‘ :نذرِ تاجدار کشور شعروسخن ولی دکنی: احمد علی برقی اعظمی
نذرِ تاجدار کشور شعروسخن ولی دکنی: احمد علی برقی اعظمی
’’ ہردن کو عید جان گلےسے لگا کرو‘‘
دیا ادبی فورم کے ۹۹ویں عالمی آنلائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
جس حال میں ہو شکر خدا کا ادا کرو
’’ ہردن کو عید جان گلےسے لگا کرو‘‘
مہرووفا کا مِل کے فروزاں دیا کرو
جو بات سب پسند کریں وہ کہا کرو
فطرت نے گر دیا ہے دلِ درد آشنا
حسنِ عمل سے خلقِ خدا کا بھلا کرو
بغض و حسد کا دل میں نہ ہو کوئی شائبہ
سب سے بصد خلوص ہمیشہ مِلا کرو
چھوٹوں سے پیار اور بڑوں کا کرو لحاظ
وعدہ کسی سے کرکے نہ اس سے دغا کرو
ٹھکرأؤ مت کسی کی کبھی عرضِ مدعا
سب کی بگوشِ ہوش شکایت سنا کرو
سود و زیاں سے قطعِ نظر فرضِ منصبی
جو بھی ہے اپنا اس کو بخوبی ادا کرو
رہنا اگر ہے سب کی نگاہوں میں سرخرو
عہدِ وفا کیا ہے اگر تو وفا کرو
حاجت روائی سب کی تمھارا شعار ہو
اقبال دیکھ کر نہ کسی کا جَلا کرو
بدنام جن سے نام تمھارا جہاں میں ہو
ایسی برائیوں سے ہمیشہ بچا کرو
اپناؤ اپنے اسوۂ حسنہ رسول کا
ہنس کر جواب اپنے عدو کو دیا کرو
کام آئے گا تمھارے یہی عشقِ مصطفیٰ
یہ جانِ جاں رسولِ خدا پر فدا کرو
اپناؤ شاعری میں ولی دکنی کا طرز
رنگ سخن میں شعر انھیں کے لکھا کرو
کب تک یہ بے رخی کا رہے گا یونہی شکار
برقی کی عرض حال کبھی تو سنا کرو
احمد علی برقی اعظمی
جس حال میں ہو شکر خدا کا ادا کرو
’’ ہردن کو عید جان گلےسے لگا کرو‘‘
مہرووفا کا مِل کے فروزاں دیا کرو
جو بات سب پسند کریں وہ کہا کرو
فطرت نے گر دیا ہے دلِ درد آشنا
حسنِ عمل سے خلقِ خدا کا بھلا کرو
بغض و حسد کا دل میں نہ ہو کوئی شائبہ
سب سے بصد خلوص ہمیشہ مِلا کرو
چھوٹوں سے پیار اور بڑوں کا کرو لحاظ
وعدہ کسی سے کرکے نہ اس سے دغا کرو
ٹھکرأؤ مت کسی کی کبھی عرضِ مدعا
سب کی بگوشِ ہوش شکایت سنا کرو
سود و زیاں سے قطعِ نظر فرضِ منصبی
جو بھی ہے اپنا اس کو بخوبی ادا کرو
رہنا اگر ہے سب کی نگاہوں میں سرخرو
عہدِ وفا کیا ہے اگر تو وفا کرو
حاجت روائی سب کی تمھارا شعار ہو
اقبال دیکھ کر نہ کسی کا جَلا کرو
بدنام جن سے نام تمھارا جہاں میں ہو
ایسی برائیوں سے ہمیشہ بچا کرو
اپناؤ اپنے اسوۂ حسنہ رسول کا
ہنس کر جواب اپنے عدو کو دیا کرو
کام آئے گا تمھارے یہی عشقِ مصطفیٰ
یہ جانِ جاں رسولِ خدا پر فدا کرو
اپناؤ شاعری میں ولی دکنی کا طرز
رنگ سخن میں شعر انھیں کے لکھا کرو
کب تک یہ بے رخی کا رہے گا یونہی شکار
برقی کی عرض حال کبھی تو سنا کرو