تنویر سخن : شعری مجموعہ والد محترم رحمت الہی برق اعظمی
بیادِ والدِ محترم رحمت الہی برق اعظمی مرحوم
نذرِ پسر بحضورِ پدر
احمد علی برقی اعظمی
ہے یہ تنویرِ سخن برق اعظمی کی یادگار
جن کی شفقت مجھ پہ تھی مانندِ نخلِ سایہ دار
خوشہ چیں ہوں میں اُنھیں کے خرمنِ افکار سے
شہر کی علمی فضا تھی جن کے دم سے سازگار
اُن کا روحانی تصرف ہی ہے میرا خضرِ راہ
شاعری ہے میری اُن کے نخلِ فن کا برگ و بار
تھی فصیلِ شھر تک محدود اُن کی زندگی
ہو گئے وہ اپنی خوئے بے نیازی کے شکار
جملہ اصنافِ سُخن پر تھا اُنھیں حاصل عبور
بحرِ ذخارِ ادب کی تھے وہ دُرِ شاھوار
میں ہوں برقی اعظمی اُن کا تخلص برق تھا
ہے اُنھیں کے نام سے میرا تخلص مُستعار
اُن کا ہی مرہونِ منت آج ہے میرا وجود
ہے متاعِ زندگی برقی مری اُن پر نثار