’’ نگاہیں ہیں میری نظر کی طرف ‘‘موج غزل کے ۱۲۹ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بعنوان میر رنگ کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی
موج غزل کے ۱۲۹ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بعنوان میر رنگ کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
نظر سب کی ہے بام و در کی طرف
’’ نگاہیں ہیں میری نظر کی طرف ‘‘
جو کرتا نہیں میری چارہ گری
میں کیوں دیکھوں اس چارہ گر کی طرف
رگوں میں ہے ان کی تعصب کا خوں
جو ہیں آج اس فتنہ گر کی طرف
ضرورت ہے مُردہ پرستوں کی آج
توجہ ہو اہلِ ہُنر کی طرف
مرا چاند جب میرے پہلو میں ہے
میں کیوں دیکھوں شمس و قمر کی طرف
تعاقب میں ہے جس کے برقِ تپاں
میں جاتا ہوں اب اپنے گھر کی طرف
سلامت رہے میرا یہ آشیاں
میں کیوں دیکھوں لعل و گُہر کی طرف
زباں پر غریبوں کا ہے جس کی نام
وہ در اصل ہے اہلِ زر کی طرف
وہ لاتا ہے کیا دیکھئے اب پیام
نگاہیں ہیں جس نامہ بر کی طرف
جو ہے فارغ البال برقی یہاں
وہ دیکھے گا کیوں نوحہ گر کی طرف