’’ میں ہوں زمیں کے ساتھ کبھی آسماں کے ساتھ ‘‘ سیدہ منور جہاں زیدی کے مصرعہ طرح پرعشق نگر اردو شاعری کے ۴۴ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے میں میری طبع آزمائی : احمد علی برقی اعظمی
سیدہ منور جہاں زیدی کے مصرعہ طرح پرعشق نگر اردو شاعری کے ۴۴ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے میں میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
میرا معاملہ ہے یہ اہلِ جہاں کے ساتھ
جیسے کوئی سلوک کرے بے زباں کے ساتھ
دونوں جگہ ہوں گردشِ حالات کا شکار
’’ میں ہوں زمیں کے ساتھ کبھی آسماں کے ساتھ ‘‘
دل میں ہے خون آتشِ سیال کی طرح
رہتا ہوں جیسے میں کسی آتش فشاں کے ساتھ
فصلِ بہار میں بھی خزاں کا شکار ہوں
اک ربطِ خاص ہے مرا دردِ نہاں کے ساتھ
میں نے جنھیں سکھایا تھا فنِ سپہہ گری
تھے سامنے وہی مرے تیر و کماں کے ساتھ
میری شناخت اب جو مٹانے پہ ہیں تلے
کرتے ہیں چھیڑ چھاڑ نماز و اذاں کے ساتھ
اس کا کبھی کسی سے نہ سودا کروں گا میں
برقی جو عشق ہے مجھے اردو زباں کے ساتھ