ملت کے مفادات کا سودا نہ کریں گے : عشق نگر اردو شاعری کے عالمی آنلائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی
عشق نگر اردو شاعری کے عالمی آنلائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
اسلاف کو اپنے کبھی رسوا نہ کریں گے
ملت کے مفادات کا سودا نہ کریں گے
کرتے ہیں جو اس عہد میں ارباِب سیاست
ہم تو کسی حالت میں بھی ایسا نہ کریں گے
کرنا ہے ہمیں آج جو ٹالیں گے نہ کل پر
ہم اُن کی طرح وعدۂ فردا نہ کریں گے
ہم اپنے بزرگوں کی روایت کے عَلم کو
اونچا نہیں کرسکتے تو نیچا نہ کریں گے
حق گوئی و بیباکی ہے دستور ہمارا
ہم گَردِ دروغ آنکھ میں جھونکا نہ کریں گے
اخبار میں ہرروز ہے جس بات کا چرچا
بے موت کسی شخص کو مارا نہ کریں گے
بازیچۂ اطفال نہیں عشق ہمارا
مَرجائیں گے گُھٹ گُھٹ کے تماشا نہ کریں گے
دل اپنا نہ دے کام جو کرنے کی اجازت
برقی وہ کسی طرح گوارا نہ کریں گے