طرحی غزل : نذرِ شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال برائے عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرہ صبح سخن مصرعہ طرح : لہو رو رو کے محفل کو گلستاں کر کے چھوڑوں گا ( علامہ اقبال ) احمد علی برقیؔ اعظمی
طرحی غزل : نذرِ شاعر مشرق حضرت علامہ اقبال برائے عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرہ صبح سخن
مصرعہ طرح : لہو رو رو کے محفل کو گلستاں کر کے چھوڑوں گا ( علامہ اقبال )
احمد علی برقیؔ اعظمی
میں اپنے دشمنِ جاں کو پریشاں کرکے چھوڑوں گا
کئے پر اپنے میں اس کو پشیماں کرکے چھوڑوں گا
جونالاں گردشِ دوراں کے ہے جو ر و تعدی سے
میں اس تارِ رگِ جاں کو غزلخواں کرکے چھوڑوں گا
نہ ہونے دوں گا ہرگز پست میں اپنے عزائم کو
شبِ تاریک کو صبحِ درخشاں کرکے چھوڑوں گا
نہیں درکار ہے مجھ کو مسیحا کی مسیحایء
میں اپنے دردِ دل کا خود ہی درماں کرکے چھوڑوں گا
محبت جس کا ہے فقدان ہر سو نوعِ انساں میں
میں اس جنسِ گرانمایہ کو ارزاں کرکے چھوڑوں گا
بدل جائے گی اک دن روشنی میں اس کی تاریکی
میں اپنے خانۂ دل کو فروزاں کرکے چھوڑوں گا
کروں گا آبیاری خونِ دل سے غنچہ و گُل کی
’’لہو رورو کے محفل کو گلستاں کرکے چھوڑوں گا‘‘
ہے جس کا کام برقیؔ اعظمی میری دلآزاری
اسے حُسنِ عمل سے اپنے حیراں کرکے چھوڑوں گا
مصرعہ طرح : لہو رو رو کے محفل کو گلستاں کر کے چھوڑوں گا ( علامہ اقبال )
احمد علی برقیؔ اعظمی
میں اپنے دشمنِ جاں کو پریشاں کرکے چھوڑوں گا
کئے پر اپنے میں اس کو پشیماں کرکے چھوڑوں گا
جونالاں گردشِ دوراں کے ہے جو ر و تعدی سے
میں اس تارِ رگِ جاں کو غزلخواں کرکے چھوڑوں گا
نہ ہونے دوں گا ہرگز پست میں اپنے عزائم کو
شبِ تاریک کو صبحِ درخشاں کرکے چھوڑوں گا
نہیں درکار ہے مجھ کو مسیحا کی مسیحایء
میں اپنے دردِ دل کا خود ہی درماں کرکے چھوڑوں گا
محبت جس کا ہے فقدان ہر سو نوعِ انساں میں
میں اس جنسِ گرانمایہ کو ارزاں کرکے چھوڑوں گا
بدل جائے گی اک دن روشنی میں اس کی تاریکی
میں اپنے خانۂ دل کو فروزاں کرکے چھوڑوں گا
کروں گا آبیاری خونِ دل سے غنچہ و گُل کی
’’لہو رورو کے محفل کو گلستاں کرکے چھوڑوں گا‘‘
ہے جس کا کام برقیؔ اعظمی میری دلآزاری
اسے حُسنِ عمل سے اپنے حیراں کرکے چھوڑوں گا