دیا کے ۴۷ وین آن لائن فی البدیہہ مشاعرے کے لئے میری طرحی غزل احمد علی برقی اعظمی
دیا کے ۴۷ وین آن لائن فی البدیہہ مشاعرے کے لئے میری طرحی غزل
احمد علی برقی اعظمی
اُس کی دُزدیدہ نگاہی دیکھنا اچھا لگا
’’ بھیڑ میں اک اجنبی کا سامنا اچھا لگا‘‘
جس کی تصویرِ تصور ذہن میں مخفوظ ہے
جادۂ الفت میں اس کو ڈھونڈنا اچھا لگا
گھولنا کانوں میں رَس شیرینیٔ گفتار سے
روح پرور اُس کا ہنسنا بولنا اچھا لگا
مُرتعش ہوتا ہے جس کو دیکھ کر تارِ نَفَس
اُس کا زلفِ خم بہ خم کا کھولنا اچھا لگا
دل سے دل کو راہ ہوتی ہے یہ ہے اس کا ثبوت
جاتے جاتے اُس کا مُڑ کر دیکھنا اچھا لگا
وجد آور تھا گل و بلبل کا ربطِ باہمی
غنچہ و گل سے چمن میں کھیلنا اچھا لگا
ہے جہانِ رنگ و بو میں حسن جس کا انتخاب
اس کا ہونا بزم میں جلوہ نما اچھا لگا
میرے سینے میں دھڑکتا ہے دلِ درد آشنا
اِس لئے ٹوٹے ہوئے دل جوڑنا اچھا لگا
مُنعکس ہر چیز میں ہوتا ہے برقی جس کا عکس
اس کا چہرہ آئینہ در آئینہ اچھا لگا