جو عدل کرنہ سکیں وہ عدالتیں کیسی : عالمی بزم سخن برطانیہ کے ۱۸ویں طرحی مشاعرے برائے ماہ جون ۲۰۱۸ کے لئے میری طبع آزمائی مصرعہ طرح : لگن کو فاصلے کیسے مسافتیں کیسی ( ڈاکٹر آفتاب مضطر ) احمد علی برقیؔ اعظمی
عالمی بزم سخن برطانیہ کے ۱۸ویں طرحی مشاعرے برائے ماہ جون ۲۰۱۸ کے لئے میری طبع آزمائی
مصرعہ طرح : لگن کو فاصلے کیسے مسافتیں کیسی ( ڈاکٹر آفتاب مضطر )
احمد علی برقیؔ اعظمی
جو عدل کرنہ سکیں وہ عدالتیں کیسی
جہاں وکیل ہوں مُفسد وکالتیں کیسی
نہ ختم وہم و گماں ہوں تو چاہتیں کیسی
خلوصِ دل نہ جہاں ہو رفاقتیں کیسی
دیار شوق کی منزل میں راحتیں کیسی
’’ لگن کو فاصلے کیسے مسافتیں کیسی‘‘
جو اہلِ دل ہے فقط پڑھ سکے گا وہ اُن کو
لکھی ہیں صفحۂ دل پر عبارتیں کیسی
ملے جو لوگ مجھے سب تھے مصلحت اندیش
تھیں میرے چاہنے والوں کی چاہتیں کیسی
ہے شرطِ اولیں اس کے لئے خشوع و خضوع
غرورِ نفس جہاں ہو عبادتیں کیسی
وبالِ جاں ہے یہ آسایشِ جہاں برقیؔ
سکونِ قلب نہ ہو گر مسرتیں کیسی
مصرعہ طرح : لگن کو فاصلے کیسے مسافتیں کیسی ( ڈاکٹر آفتاب مضطر )
احمد علی برقیؔ اعظمی
جو عدل کرنہ سکیں وہ عدالتیں کیسی
جہاں وکیل ہوں مُفسد وکالتیں کیسی
نہ ختم وہم و گماں ہوں تو چاہتیں کیسی
خلوصِ دل نہ جہاں ہو رفاقتیں کیسی
دیار شوق کی منزل میں راحتیں کیسی
’’ لگن کو فاصلے کیسے مسافتیں کیسی‘‘
جو اہلِ دل ہے فقط پڑھ سکے گا وہ اُن کو
لکھی ہیں صفحۂ دل پر عبارتیں کیسی
ملے جو لوگ مجھے سب تھے مصلحت اندیش
تھیں میرے چاہنے والوں کی چاہتیں کیسی
ہے شرطِ اولیں اس کے لئے خشوع و خضوع
غرورِ نفس جہاں ہو عبادتیں کیسی
وبالِ جاں ہے یہ آسایشِ جہاں برقیؔ
سکونِ قلب نہ ہو گر مسرتیں کیسی