’’ جو بھولنا تھا مجھ کو وہی یاد رہ گیا ‘‘:ہفت روزہ فیس بک ٹائمز انٹرنیشنل کے ۴۷ وین عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بیاد داغ دہلوی کے لئے میری طبع آزمائی: احمد علی برقی اعظمی
ہفت روزہ فیس بک ٹائمز انٹرنیشنل کے ۴۷ وین عالمی آنلاین مشاعری بیاد داغ دہلوی کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
میں اُس سے مِل کے خانماں برباد رہ گیا
قسمت میں میری نالہ و فریاد رہ گیا
آیا نہ میرے کام کوئی اس کا سبز باغ
نامطمئن مرا دلِ ناشاد رہ گیا
جاتا نہیں ہے ذہن سے اس کا مرے خیال
’’ جو بھولنا تھا مجھ کو وہی یاد رہ گیا ‘‘
وہ کررہا ہے تنگ مرا عرصۂ حیات
جانا تھا جس کو وہ ستم ایجاد رہ گیا
راتوں کی نیند دن کا سکوں ہوگیا حرام
دے کر دغا مجھے مرا ہمزاد رہ گیا
عہدِ رواں میں گردشِ حالات دیکھئے
رہنا تھا جس کو قید میں آزاد رہ گیا
کرتا ہےجن پہ ناز جہانِ مصوری
مانی رہا جہاں میں نہ بہزاد رہ گیا
ہے چار دن کی چاندنی برقی جمالِ یار
ہے کون جس کا حُسنِ خداداد رہ گیا