تونے جس بات پہ کہرام مچا رکھا ہے ۔۔ ۲۶ ویں عبدالستارمفتی میموریل آن لائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش۔۱
۲۶ ویں عبدالستارمفتی میموریل آن لائن فی البدیہہ طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
دیدہ و دل کو سرِ راہ بچھا رکھا ہے
ہر گذرگاہ کو پھولوں سے سجا رکھا ہے
احمد علی برقی اعظمی
دیدہ و دل کو سرِ راہ بچھا رکھا ہے
ہر گذرگاہ کو پھولوں سے سجا رکھا ہے
دیکھئے ہوتا ہے مایل بہ کرم کب مجھ پر
حال دل میں نے اسے اپنا سنا رکھا ہے
حال دل میں نے اسے اپنا سنا رکھا ہے
آکے خود دیکھ لے گر دیکھنا چاہے اس کو
کیا بتاؤں دلِ بیتاب میں کیارکھا ہے
کیا بتاؤں دلِ بیتاب میں کیارکھا ہے
کس کی ہے ریشہ دوانی مجھے معلوم نہیں
’’تونے جس بات پہ کہرام مچا رکھا ہے‘‘
’’تونے جس بات پہ کہرام مچا رکھا ہے‘‘
میں ہوں وہ صید ہے صیاد زمانہ جس کا
اس نے ہر گام پہ اک جال بچھا رکھا ہے
اس نے ہر گام پہ اک جال بچھا رکھا ہے
قید ہوسکتا ہے زندان بلا میں وہ بھی
جس میں مظلوم کو بے جرم و خطا رکھا ہے
جس میں مظلوم کو بے جرم و خطا رکھا ہے
ڈھونڈتی رہتی ہیں برقی کو کہیں جانا ہو
اُس نے گھر اُس کا بلاؤں کو بتا رکھا ہے
اُس نے گھر اُس کا بلاؤں کو بتا رکھا ہے