ایک زمین کئی شاعر عندلیب شادانی اور احمد علی برقی اعظمی ـ بشکریہ ناظم ایک زمین کئی شاعر ، ایک اور انیک اور اردو کلاسک

 ایک زمین کئی شاعر

عندلیب شادانی اور احمد علی برقی اعظمی
عندلیب شادانی
دیر لگی آنے میں تم کو شکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا ویسے ہم گھبرائے تو
شفق دھنک مہتاب گھٹائیں تارے نغمے بجلی پھول
اس دامن میں کیا کیا کچھ ہے دامن ہاتھ میں آئے تو
چاہت کے بدلے میں ہم تو بیچ دیں اپنی مرضی تک
کوئی ملے تو دل کا گاہک کوئی ہمیں اپنائے تو
کیوں یہ مہرانگیز تبسم مد نظر جب کچھ بھی نہیں
ہائے کوئی انجان اگر اس دھوکے میں آ جائے تو
سنی سنائی بات نہیں یہ اپنے اوپر بیتی ہے
پھول نکلتے ہیں شعلوں سے چاہت آگ لگائے تو
جھوٹ ہے سب تاریخ ہمیشہ اپنے کو دہراتی ہے
اچھا میرا خواب جوانی تھوڑا سا دہرائے تو
نادانی اور مجبوری میں یارو کچھ تو فرق کرو
اک بے بس انسان کرے کیا ٹوٹ کے دل آ جائے تو
غزل نذرِ عندلیب شادانی
احمد علی برقیؔ اعظمی
اُس نے کیا ہے وعدۂ فردا آنے دو اس کو آئے تو
نام بدل دینا پھر میرا لوٹ کے واپس جائے تو
عرضِ تمنا کریں گے اُس سے اگر نہ وہ ٹھکرائے تو
اُس سے ضرور ملیں گے جاکر پہلے ہمیں بُلائے تو
عزتِ نفس کا ہے یہ تقاضا حسنِ سلوک کریں دونوں
اُس کو ہم لبیک کہیں گے رسمِ وفا نبھائے تو
صفحۂ ذہن پہ نقش ہے اس کا میرے ابھی تک ناز و نیاز
جیسے شرماتا تھا پہلے ویسے ہی شرمائے تو
روٹھنے اور منانے کے احساس میں ہے اک کیف و سرور
میں نے ہمیشہ اسے منایا وہ بھی مجھے منائے تو
کیوں رہتا ہے مجھ سے بدظن ہے جو مرا منظورِ نظر
کچھ نہیں آتا میری سمجھ میں کوئی مجھے سمجھائے تو
خونِ جگر سے سینچوں گا گلزارِ تمنا اس کے لئے
باغِ حیات میں گُلِ محبت آکر مرے کھلائے تو
فصلِ خزاں میں کیا ہوگا آثار نمایاں ہیں جس کے
فصلِ بہار میں برقیؔ اپنے دل کی کلی مُرجھائے تو


نذرِ محترم عمر جاوید خان و محبت خاں
احمد علی برقی اعظمی
اردو کے ہیں جو عاشق میرا سلام ان کو
لاتے ہیں ایسی غزلیں چُن کر کہاں کہاں سے
نیو جرسی میں وہ رہ کر کرتے ہیں پیش ان کو

ملتی ہیں ان کو غزلیں برقی جہاں جہاں سے