ایک زمین کئی شاعر بیخود دہلوی اور احمد علی برقی اعظمی بیخود دہلوی :بشکریہ ناظمِ ایک زمین کئی شاعر۔ ایک انیک اور اردو کلاسک جناب عمر جاوید خان
ایک زمین کئی شاعر
بیخود دہلوی اور احمد علی برقی اعظمی
بیخود دہلوی
دردِ دل میں کمی نہ ہو جائے
دوستی دشمنی نہ ہو جائے
تم مری دوستی کا دم نہ بھرو
آسماں مدعی نہ ہو جائے
بیٹھتا ہے ہمیشہ رندوں میں
کہیں زاہد ولی نہ ہو جائے
طالع بد وہاں بھی ساتھ نہ دے
موت بھی زندگی نہ ہو جائے
اپنی خوئے وفا سے ڈرتا ہوں
عاشقی بندگی نہ ہو جائے
کہیں بیخودؔ تمہاری خودداری
دشمن بے خودی نہ ہوجائے
احمد علی برقی اعظمی
جان بلب زندگی نہ ہوجائے
دوستی دشمنی نہ ہوجائے
ہے درندوں سا اُس کا طرزِ عمل
جانور ، آدمی نہ ہوجائے
جانور ، آدمی نہ ہوجائے
ہے بزرگوں کی جو مرے میراث
اس کا وہ مدعی نہ ہو جائے
غنچہ و گُل پہ نظرِ بد اس کی
وجہہِ پژمُردگی نہ ہو جائے
نہ کہیں میری جان کا جنجال
میری یہ بیخودی نہ ہوجائے
ہے رویہ جو اس کا میرے ساتھ
سلب زندہ دلی نہ ہوجائے
مار ڈالے نہ مجھ کو قبل از وقت
وجہِ مَرگ عاشقی نہ ہوجائے
راحتِ جاں جسے سمجھتا ہوں
تلخ یہ زندگی نہ ہوجائے
میری جاں کا عذاب میرے لئے
اُس کی یہ بے رُخی نہ ہو جائے
بَرسرِ عام کرکے قتل مرا
میرا قاتل بری نہ ہو جائے
آج کل ہے جو سُرخیٌ اخبار
حال میرا وہی نہ ہوجائے
جس سے ہوتی ہے میری روح فنا
کہیں برقی وہی نہ ہو جائے