احمد فراز کے مصرعہ طر ح پرگلکاریاں ادبی فورم کے ۱۵۷ ویں عالمی آنلاین طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش
احمد فراز کے مصرعہ طر ح پرگلکاریاں ادبی فورم کے ۱۵۷ ویں عالمی آنلاین طرحی مشاعرے کے لئے میری کاوش
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی
کرشمے غمزہ و ناز و نظر دیکھتے ہیں کے
دیارِ شوق سے ہم بھی گُذرکے دیکھتے ہیں
سُنا ہے خوشنما منظر ہے گُلعذاروں سے
اگر یہ سچ ہے تو ہم بھی ٹھہر کے دیکھتے ہیں
ہے اُس کی چشمِ فسوں ساز جیسے گہری جھیل
شناوری کے لئے ہم اُتر کے دیکھتے ہیں
خرامِ ناز میں سرگرم ہے وہ رشکِ گُل
چمن میں غنچہ و گُل بھی سنور کے دیکھتے ہیں
جدھر جدھر سے گُذرتا ہے وہ حیات افروز
نظارے ہم وہاں شمس و قمر کے دیکھتے ہیں
حریمِ ناز معطّر ہے اُس کی آمد سے
مزاج بدلے نسیمِ سحر کے دیکھتے ہیں
کبھی ہے خُشک کبھی نَم ہے چشمِ ماہ وشاں
نظارے چل کے وہاں بحر و بَر کے دیکھتے ہیں
جو خواب دیکھا تھا احمد فراز نے برقی
ہم اُس کو زندۂ جاوید کر کے دیکھتے ہیں
ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی
کرشمے غمزہ و ناز و نظر دیکھتے ہیں کے
دیارِ شوق سے ہم بھی گُذرکے دیکھتے ہیں
سُنا ہے خوشنما منظر ہے گُلعذاروں سے
اگر یہ سچ ہے تو ہم بھی ٹھہر کے دیکھتے ہیں
ہے اُس کی چشمِ فسوں ساز جیسے گہری جھیل
شناوری کے لئے ہم اُتر کے دیکھتے ہیں
خرامِ ناز میں سرگرم ہے وہ رشکِ گُل
چمن میں غنچہ و گُل بھی سنور کے دیکھتے ہیں
جدھر جدھر سے گُذرتا ہے وہ حیات افروز
نظارے ہم وہاں شمس و قمر کے دیکھتے ہیں
حریمِ ناز معطّر ہے اُس کی آمد سے
مزاج بدلے نسیمِ سحر کے دیکھتے ہیں
کبھی ہے خُشک کبھی نَم ہے چشمِ ماہ وشاں
نظارے چل کے وہاں بحر و بَر کے دیکھتے ہیں
جو خواب دیکھا تھا احمد فراز نے برقی
ہم اُس کو زندۂ جاوید کر کے دیکھتے ہیں