’’ اب حالِ دل کسی کو نہ اپنا سنائیں گے ‘‘ :ہفت روزہ فیس بک ٹائمز انٹر نیشنل کے ۱۱۴ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کی لئے میری کاوش احمد علی برقی اعظمی
ہفت روزہ فیس بک ٹائمز انٹر نیشنل کے ۱۱۴ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے کی لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
جائیں گے ہم ضرور اگر وہ بُلائیں گے
جو اپنا فرض ہے وہ بخوبی نبھائیں گے
جو کہہ رہے تھے راہ میں پلکیں بچھائیں گے
یہ کیا پتہ تھا قول و قسم بھول جائیں گے
تیرِ نظر چلانا ہے جن کو چلائیں گے
اب دیکھنا ہے ہم کو وہ کتنا ستائیں گے
درد آشنا کوئی نہ ملا ہم کو آج تک
’’ اب حالِ دل کسی کو نہ اپنا سنائیں گے ‘‘
ہم باخبر ہیں اہلِ سیاست کی چال سے
خود قتل کرکے شور جہاں میں مچائیں گے
تجدیدِ رائے کے لئے پھر بھی ہیں وہ مُصِر
معلوم جب ہے فیصلہ وہ کیا سنائیں گے
گلشن میں ہے یہ غنچہ و گُل کی زبان پر
اب دیکھئے چمن میں وہ کیا گُل کھلائیں گے
برقی کا لے رہے ہیں وہ اس طرح امتحاں
وہ اُن کا بارِ ناز کہاں تک اُٹھائیں گے
احمد علی برقی اعظمی
جائیں گے ہم ضرور اگر وہ بُلائیں گے
جو اپنا فرض ہے وہ بخوبی نبھائیں گے
جو کہہ رہے تھے راہ میں پلکیں بچھائیں گے
یہ کیا پتہ تھا قول و قسم بھول جائیں گے
تیرِ نظر چلانا ہے جن کو چلائیں گے
اب دیکھنا ہے ہم کو وہ کتنا ستائیں گے
درد آشنا کوئی نہ ملا ہم کو آج تک
’’ اب حالِ دل کسی کو نہ اپنا سنائیں گے ‘‘
ہم باخبر ہیں اہلِ سیاست کی چال سے
خود قتل کرکے شور جہاں میں مچائیں گے
تجدیدِ رائے کے لئے پھر بھی ہیں وہ مُصِر
معلوم جب ہے فیصلہ وہ کیا سنائیں گے
گلشن میں ہے یہ غنچہ و گُل کی زبان پر
اب دیکھئے چمن میں وہ کیا گُل کھلائیں گے
برقی کا لے رہے ہیں وہ اس طرح امتحاں
وہ اُن کا بارِ ناز کہاں تک اُٹھائیں گے