یہ چمن تمھارا ہے تم ہو باغباں اس کے بشکریہ : دیا ادبی گروپ احمد علی برقی اعظمی

یہ چمن تمھارا ہے تم ہو باغباں اس کے
بشکریہ : دیا ادبی گروپ
احمد علی برقی اعظمی
یہ چمن تمھارا ہے تم ہو باغباں اس کے
تم ہو غنچہ و گُل کے آج پاسباں اس کے
فرض جو ہمارا تھا کردیا ادا ہم نے
ہیں تمہارا سرمایہ آج نوجواں اس کے
تم امین ہو جس کے وہ مری امانت ہے
میہماں ہوںمیں جس میں تم ہو میزباں اس کے
یاد ہے تمہیں بھی کیا ان کی یہ فداکاری
آج جتنے چہرے ہیں زیبِ داستاں اس کے
کیا کبھی تَرَس آیا تم کو ان کی حالت پر
خوشنوا عنادل کیوں اب ہیں نوحہ خواں اس کے
قافلے کاکیوں اس کے منتشر ہے شیرازہ
اس لئے بنے تھے کیا میر کارواں اس کے
زد پہ آج برقی کا کیوں ہے آشیاں ان کی
اِرد گِرد رہتی ہیں صرف بجلیاں اس کے