کورو نا کی تباہ کاریوں کے کے تناظر میں ایک موضوعاتی غزل احمد علی برقی اعظمی

کورو نا کی تباہ کاریوں کے کے تناظر میں ایک موضوعاتی غزل

احمد علی برقی اعظمی

شہر و دیہات و بستیاں خاموش

ہرطرف بند کھڑکیاں خاموش

ہے ہر اک گھر کی داستاں خاموش

بچے گُم صُم ہیں اور ماں خاموش

ہر طرف ایک ہو کا عالم ہے

رہگذر میں ہے کارواں خاموش

جس کو دیکھوہے آج مُہر بَلَب

بچے ، بوڑھے ہوں یا جواں، خاموش

تھیں جو فطرت سے برسرِ پیکار

اِن دنوں ہیں وہ ہستیاں خاموش

ان کی آنکھوں میں تھی جو برقِ تپاں

ان دنوں ہیں وہ بجلیاں خاموش

خندہ زن تھی کبھی بہار پہ جو

ہے وہی آج کل خزاں خاموش

کررہے تھے زباں درازی جو

ہوگئے ہیں وہ ناگہاں خاموش

دیکھ کر حالِ زار گلشن کا

فرطِ غم سے ہے باغباں خاموش

شاخِ گُل پر پُھدَک رہی تھیں جو

ہیں وہ گلشن میں تِتلیاں خاموش

بس کسی کا کہیں نہیں چلتا

اب ہیں شہزور و ناتواں خاموش

بس اذاں ہی سنائی دیتی ہے

مسجدوں میں ہیں خطبہ خواں خاموش

لاک ڈاؤں میں آج کل برقی

جو جہاں ہے وہ ہے وہاں خاموش

 

 

میں امیں جس پوری کے اس لطف کا ممنون ہوں

ہے غزل نمبر کی زینت جن کے یہ میری غزل

جون کا ہے یہ شمارہ ان کی دلکش پیشکش

دامن دل کھینچتی ہے جس میں تصویری غزل

پیش کرتا ہوں مبارکباد میں اس کی انھیں

منتخب غزلوں کا مجموعہ ہے تعمیری غزل

 

 

Like

Comment

Share

کورو نا کی تباہ کاریوں کے کے تناظر میں ایک موضوعاتی غزل
احمد علی برقی اعظمی