نہیں جاتی ہے کوئی رایگاں تدبیر بسم اللہ : احمد علی برقی اعظمی

غزل
احمد علی برقیؔ اعظمی
نہیں جاتی ہے کوئی رایگاں تدبیر بسم اللہ
پس ازتخریب کرتے ہیں نئی تعمیر بسم اللہ
لڑائے گی مری تدبیر اب تقدیر سے پنجہ
لکھے گا از سرِ نو کاتبِ تقدیر بسم اللہ
ہمارا عزمِ راسخ کامیابی کی ضمانت ہے
ہمارے حق میں ہوگی خواب کی تعبیر بسم اللہ
ہمارا کام ہے کوشش کریں ہم بازیابی کی
ملے گی اِک نہ اِک دن گمشدہ جاگیر بسم اللہ
پہونچ جائیں گے اپنے کیفرِ کردار کو خود ہی
ستمگر ہیں یہ بیشک لایقِ تعزیر بسم اللہ
’’شبِ تاریک کے دامن سے ہوتی ہے سحر پیدا‘‘
نہ ہوگا مستقل یہ نالۂ شبگیر بسم اللہ
بھروسہ قوتِ بازو پہ رکھ عزمِ مصمم سے
نہ ہوگی پاؤں میں برقیؔ ترے زنجیر بسم اللہ