’’ ملیں گے تجھ سے بہرحال ، حال جو بھی ہو‘‘: نشست گاہ نظم فورم کی پندرہویں ادبی نشست کے فی البدیہہ طرحی مشاعرے بہ اعزاز بانو سید کے لئے میری طبع آزمائی احمد علی برقی اعظمی

نشست گاہ نظم فورم کی پندرہویں ادبی نشست کے فی البدیہہ طرحی مشاعرے بہ اعزاز بانو سید کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
ہمارے بارے میں تیرا خیال جو بھی ہو
’’ ملیں گے تجھ سے بہرحال ، حال جو بھی ہو‘‘
بیاں کریں گے اسے عرضِ حال جو بھی ہو
جواب دیں گے ہم اس کا سوال جو بھی ہو
نہیں کریں گے ہم اپنے ضمیر کا سودا
ہمیں نصیب عروج و زوال جو بھی ہو
نشست گاہ میں بیٹھیں گے اس کی ہم جاکر
ہمارے عرضِ ہُنر کا مآل جو بھی ہو
نظر میں اس کی جو ہے فطرتاََ ضمیر فروش
نہیں ہے فرق حلال و حرام جو بھی ہو
ہرایک حال میں پاکر رہیں گے ہم اس کو
خوشی نصیب ہو یا ہو ملال جو بھی ہو
نہیں ہیں مہرۂ شطرنج اس کے ہم ہرگز
شکست دیں گے اسے اس کی چال جو بھی ہو
مِلاہے وہ اسے برق اعظمی سے برقی کو
خدا کے فضل سے فضل و کمال جو بھی ہو