ایک زمین کئی شاعر ناصر کاظمی اور احمد علی برقی اعظمی : بشکریہ ناظم ایک زمین کئی شاعر جناب عمر جاوید خان

ایک زمین کئی شاعر
ناصر کاظمی اور احمد علی برقی اعظمی
ناصر کاظمی
مسلسل بے کلی دل کو رہی ہے
مگر جینے کی صورت تو رہی ہے
میں کیوں پھرتا ہوں تنہا مارا مارا
یہ بستی چین سے کیوں سو رہی ہے
چلے دل سے امیدوں کے مسافر
یہ نگری آج خالی ہو رہی ہے
نہ سمجھو تم اسے شور بہاراں
خزاں پتوں میں چھپ کر رو رہی ہے
ہمارے گھر کی دیواروں پہ ناصر
اداسی بال کھولے سو رہی ہے
غزل
احمد علی برقیؔ اعظمی
مری حالت یہ کیسی ہو رہی ہے
ہنسی کیوں لب سے عنقا ہورہی ہے
چمن میں کیوں ہیں گل دامن دریدہ
خزاں کیوں اس میں کانٹے بورہی ہے
خدا محفوظ رکھے چشمِ بد سے
فضا کیوں بد سے بدتر ہورہی ہے
مری عمرِرواں کو کیا ہوا ہے
وقار اپنا وہ خود سے کھورہی ہے
فروغِ عشق زایل ہو رہا ہے
ضیائے حسن مدھم ہو رہی ہے
نہ پوچھو دل کی ویرانی کا عالم
وہی حالت ہے پہلے جو رہی ہے
عروسِ فکر افسردہ ہے برقیؔ 
’’ اُداسی بال کھولے سو رہی ہے ‘‘