اُسی نے تختۂ مشقِ ستم بنایا ہے :احمد علی برقی اعظمی۔ عشق نگر اردو شاعری کے ۲۷ ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۵ جون ۲۰۱۸ کے لئے مری کاوش

عشق نگر اردو شاعری کے ۲۷ویں عالمی آنلاین فی البدیہہ طرحی مشاعرے بتاریخ ۵جون ۲۰۱۸ کے لئے مری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
دل حزیں مرا جس مہ جبیں پہ آیا ہے
اُسی نے تختۂ مشقِ ستم بنایا ہے
جسے شریک سفر تونے اب بنایا ہے
’’ وہ شخص آج بھی تیرا نہیں پرایا ہے ‘‘
ہمیشہ ناز ترا میں نے جب اُٹھایا ہے
نظر سے اپنی مجھے تونے کیوں گرایا ہے
ہمیشہ اپنوں سے میں نے فریب کھایا ہے
یہ دن قضا و قدر نے مجھے دکھایا ہے
تھا جس سے پیار مجھے کیسے بھول جاؤں اسے
وہ یاد ہے مجھے جس نے مجھے بھلایا ہے
جلا کے رکھا تھا میں نے اِسے اُسی کے لئے
چراغِ خانۂ دل کیوں مرا بجھایا ہے
جو بات پہلے سمجھ لی تھی ابنِ انشا نے
سمجھ میں اب مجھے آیا جہاں یہ مایا ہے
جو اس کے ساتھ کیا اس نے صبر کرلے گا
بتادے کاش وہ برقی کو کیوں ستایا ہ