انحراف ادبی فورم کے زیر اہتمام افتخار عارف کے مصرعہ طرح پر کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے تناظر میں ایک فی البدیہہ طرحی غزل احمد علی برقی اعظمی

انحراف ادبی فورم کے زیر اہتمام افتخار عارف کے مصرعہ طرح پر کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے تناظر میں ایک فی البدیہہ طرحی غزل
احمد علی برقی اعظمی
جو اپنا فرض ہے وہ بھی ادا کئے جائیں
تمام خلق خدا کا بھلا کئے جائیں
وبا کی شکل میں کورونا عذاب قدرت ہے
” دعاکے دن ہیں مسلسل دعا کئے جائیں “
ہے اس سے بچنا تو آپس میں فاصلہ رکھیں
جو احتیاطی تدابیر ہیں کئے جائیں
کہا تھا آپ سے کس نے کہ لاک ڈاؤن میں
بغیر ماسک کے باہر یونہی چلے جائیں
جو مل رہے ہیں تو یونہی ملیں کف افسوس
جو اس کا دینا ہے تاوان وہ دئے جائیں
پلیس والے کسی کے سگے نہیں ہوتے
کیاہے آپ نے جیسا اسے بھرے جائیں
ہے ایک عالمی بحران یہ خدا کے لئے
جو سہہ رہے ہیں سبھی آپ بھی سہے جائیں
جو بات دل میں ہے وہ برملا بیان کریں
سنیں سنیں نہ سنیں حال دل کہے جائیں
وصال یار میسر نہیں تو صبر کریں
مزہ فراق کا بھی کچھ دنوں چکھے جائیں
نہیں ہے کوئی مصاحب تو ایک گوشے میں
خود اپنا چاک گریباں یونہی سئے جائیں
جو جان ہے تو جہاں ہے یہ اک حقیقت ہے
جو روکھی سوکھی ملے کھائیں اور پئے جائیں
ہے لاک ڈاؤن اگر تو الگ تھلگ رہ کر
جہاں ہیں جیسے ہیں برقی یونہی جئے جائیں

بشکریہ  : محبی محمد مجید اللہ ناندید مہاراشٹرا