پتہ نہ تھا یہ کہ ایسے ستائے جائیں گے ’’ ہمارے خواب ہوا میں اُڑائے جائیں گے: احمد علی برقی اعظمی ، بشکریہ حریم سخن

حریم سخن کے ہفتہ وار فی البدیہہ عالمی آنلاین طرحی مشاعرے بتاریخ یکم ستمبر ۲۰۱۸ کے لئے میری طبع آزمائی
احمد علی برقی اعظمی
پتہ نہ تھا یہ کہ ایسے ستائے جائیں گے
’’ ہمارے خواب ہوا میں اُڑائے جائیں گے ‘‘
وہ باپ کتنا بڑا بد نصیب ہے جس کا
جنازہ کاندھے پہ لے کر پرائے جائیں گے
نہ ہوگا قلب و جگر میرا جب تلک چھلنی
یونہی وہ برقِ تبسم گرائے جائیں گے
چلائیں شوق سے سینہ سپر ہیں ان کے حضور
ہم ان کا تیرِ نظر ہنس کے کھائے جائیں گے
کرے گا قاضیٔ دوراں محاسبہ ان کا
وہ شر پسندوں کو کب تک بچائے جائیں گے
نکال سکتے ہیں گر وہ نکال دیں بخوشی
ہم ان کے دیدہ و دل میں سمائے جائیں گے
وہ شاہ ہوں کہ گدا خاکدانِ عالم سے
سب اپنے سر کو کفن میں چھپائے جائیں گے
انھیں جو کرنا ہے کرتے رہیں گے وہ برقی
ہم اپنا فرض ہمیشہ نبھائے جائیں گے