ایک زمین کئی شاعر احمد ندیم قسمی اور احمد علی برقی اعظمی: بشکریہ ناظم ایک زمین کئی شاعر

ایک زمین کئی شاعر
احمد ندیم قسمی اور احمد علی برقی اعظمی
احمد ندیم قاسمی
میں کسی شخص سے بیزار نہیں ہو سکتا
ایک ذرہ بھی تو بیکار نہیں ہو سکتا
اس قدر پیار ہے انساں کی خطاؤں سے مجھے
کہ فرشتہ مرا معیار نہیں ہو سکتا
اے خدا پھر یہ جہنم کا تماشا کیا ہے
تیرا شہکار تو فی النار نہیں ہو سکتا
اے حقیقت کو فقط خواب سمجھنے والے
تو کبھی صاحب اسرار نہیں ہو سکتا
تو کہ اک موجۂ نکہت سے بھی چونک اٹھتا ہے
حشر آتا ہے تو بیدار نہیں ہو سکتا
سر دیوار یہ کیوں نرخ کی تکرار ہوئی
گھر کا آنگن کبھی بازار نہیں ہو سکتا
راکھ سی مجلس اقوام کی چٹکی میں ہے کیا
کچھ بھی ہو یہ مرا پندار نہیں ہو سکتا
اس حقیقت کو سمجھنے میں لٹایا کیا کچھ
میرا دشمن مرا غم خوار نہیں ہو سکتا
میں نے بھیجا تجھے ایوان حکومت میں مگر
اب تو برسوں ترا دیدار نہیں ہو سکتا
تیرگی چاہے ستاروں کی سفارش لائے
رات سے مجھ کو سروکار نہیں ہو سکتا
وہ جو شعروں میں ہے اک شے پس الفاظ ندیمؔ
اس کا الفاظ میں اظہار نہیں ہو سکتا
احمد علی برقی اعظمی
وہ مرا یار و مددگار نہیں ہوسکتا
’’ میرا دشمن مرا غمخوار نہیں ہو سکتا‘‘
جو پسِ پُشت حریفوں سے بھی ملتا ہو مرے
وہ کسی طرح مرا یار نہیں ہو سکتا
آج کل مردِ مسلماں کے سوا کوئی نہیں
خوابِ غفلت سے جو بیدار نہیں ہو سکتا
رکھتا ہو مصلحتِ وقت کو جو پیشِ نظر
کچھ بھی ہوسکتا ہے اخبار نہیں ہو سکتا
ہر گھڑی جبہ و دستار میں جو رہتا ہے
کون کہتا ہے خطاکار نہیں ہو سکتا
رنگ لائے گی مرے اپنے لہو کی سرخی
خونِ ناحق کبھی بیکار نہیں ہو سکتا
جو امانت میں خیانت کرے محکوموں کی
قوم کا اپنی وہ سردار نہیں ہو سکتا
جس میں شامل نہ ہو اخلاص کا جذبہ برقی
صلح جوئی کا وہ معیار نہیں ہو سکتا