اک نقش جاوداں ہے محبت کی زندگی : احمد علی برقی اعظمی بشکریہ سائبان ادبی گروپ

غزل
اک نقش جاوداں ہے محبت کی زندگی
سوہان روح ہے مجھے نفرت کی زندگی
ننگِ وجود دونوں جہاں میں ہے ان کی ذات
جو جی رہے ہیں بغض و عداوت کی زندگی
کردار کر رہے ہیں مرا مسخ جو عدو
جینے دیں اب مجھے وہ شرافت کی زندگی
حق نے عطا کیا ہے دلِ درد آشنا
ہے اس لئے عزیزیہ شفقت کی زندگی
جاہ و حشم پہ کہہ دو وہ اپنے کریں نہ ناز
یے چند روزہ اُن کی یہ عشرت کی زندگی
آئے ہیں خالی ہاتھ جو جائیں گے خالی ہاتھ
آئے گی کام کچھ نہ یہ ثروت کی زندگی
برقی کو پے ضمیر فروشی سے اجتناب

اس کے لئے ہے موت خجالت کی زندگی