اردو کے عروج و زوال پر ایک تاثراتی نظم : احمد علی برقی اعظمی

اردو کے عروج و زوال پر ایک تاثراتی نظم

کہتے ہیں آج اردو ہے اک عالمی زباں

احمد علی برقیؔ اعظمی

کہتے ہیں آج اردو ہے اک عالمی زباں
یہ قافلہ ہے جانبِ منزل رواں دواں
حضرت امیر خسرو سے غالبؔ کے عہد تک
اردو کے ہے عروج کی پُرلطف داستاں
آزاد ہے یہ مذہب و ملت کی قید سے
اب عالمی زبان ہے یہ لشکری زباں
جمہوریت کی آج یہ زندہ مثال ہے
ہر جا ملیں گے آپ کو اردو کے قدرداں
اردو زبانِ دل ہے غزل اس کی جان ہے
اِس صنف کا ہے سکہ جدھر جاءئے رواں
آشوبِ روزگار میں اردو پلی بڑھی
سرسید اور حالیؔ تھے اردو کے پاسباں
ڈپٹی نذیر احمد و شبلیؔ تھے اُن کے ساتھ
تھے اپنے عہد میں یہ زبان و ادب کی جاں
ہم کھا کما رہے ہیں فقط اس کے نام پر
کرتے ہیں فخر اپنی ہے یہ مادری زباں
نسلِ جدید آج ہے اردو سے نابلد
رومن میں لکھ رہی ہے یہ اردو کہانیاں
کیا فیس بُک پہ اردو ہے سوچا یہ آپ نے
کیا صرف یہ ہماری ہے بس مادری زباں
نوبل انعام کس کو مِلا آج تک بتائیں
اہلِِ نظر کی آج ہے غیرت کا امتحاں
میری بصد خلوص ہے یہ آپ سے اپیل
سنجیدگی سے غور کریں اب ہیں ہم کہاں
اب میرؔ و ذوق ؔ و غالبؔ و مومنؔ نہیں رہے
مٹتے ہی جارہے ہیں یہ عظمت کے سب نشاں
لازم ہے ہم پہ مل کے کریں اس کا احتساب
یو این کی آج تک نہیں اردو ہے کیوں زباں
اردو ہے اب جمود و تعطل کا کیوں شکار
اردو کے اس زوال پہ برقیؔ ہے نوحہ خواں